ہمارا جسم اور خدا کی مرضی


اسلامی پابندیوں کا حسن و جمال ہر وہ شخص بخوبی جان سکتا ہے جو اسلام کے واضح احکام کی سمجھ رکھتا ہے، مگر المیہ یہ ہے کہ آج کل مسلمانوں کی اکثریت دینی ضروری احکام ہی سے نابلد ہوتی جارہی ہے یہی وجہ ہے کہ کفار و اغیار کی طرف سے اسلامی تعلیمات پر ہونے والے اعتراضات و اشکالات مغرب زدہ اور آزادی پسند مسلمانوں کے مونھوں سے بھی سنے جاتے ہیں، یوں سنجیدہ مذہبی طبقہ جو دین کا علم رکھتا ہے یعنی معتبر علما اور دانشوروں کو دو محاذوں پر کام کرنا پڑتا ہے ایک زمانے سے ایسا ہوتا آرہا ہے اور اب اس قسم کی صورتِ حال بہت پیچیدہ ہوگئی ہے، مگر علمائے حق اپنی آواز تحریر و تقریر کی صورت میں بلند کرتے رہے ہیں اور بلند کرتے رہیں گے تاکہ مسلمانوں کے شکوک و شبہات دور ہوں اور ان کا دین و ایمان کفر و گمراہی کی تند و تیز آندھیوں سے محفوظ رہے۔

ازقلم: مفتیمحمدفضیل رضاعطاری(دارالافتاءاہلِسنّت)

ایکپوسٹواٹساپکےذریعےسےآجموصولہوئیآزادیِنسواںکےعلمبردارکچھمردوعورتیںمظاہرہکررہےہیںاورہاتھوںمیںپلےکارڈزہیںایکپرلکھاہے: ’’میراجسممیریمرضی‘‘ ۔۔۔اوردوسرےپرلکھاہے:’’یہچادریہچاردیواریگلیسڑیلاشکومبارک‘‘ ۔۔۔الامان و الحفیظ!نامنہادمسلمانکہلانےوالےاسلامیتعلیماتکایوںکھلےعاممذاقاڑائیںگےاورعقلکےاندھےانکےگردجمعہوکراورمیڈیامیںاسےدکھاکرحساسمسلمانوںکےدلوںکولہولہانکریںگےایساکوئیپلانسوچانہیںجارہابلکہاسکاوقوعہوچکاہےیادرہےکہوقتاًفوقتاًاسقسمکےنازکمسائلمیںچھیڑچھاڑبیرونیطاقتوںکےکہنےپرپہلےبھیکیجاتیرہیہےاوراببھیکیجارہی ہے۔اوّلتواُنمسلمانوںکوجودینکےپابندہیںاوردینیاحکاماتکیدلسےقدرکرتےہیںمشورہدوں گاکہایسوںکودیکھنےسننےہیسےدوررہیں،اپنینسلوںکوبھیایسوںکیصحبتسےدوررکھنےکاانتطامکریں،اپنےاردگردکاماحولاسلامیپاکیزہاورصافستھراہواسکادھیانرکھیںاورمعقولبندوبستکریںفیالحالاسکیتفصیلمیںنہیںجاتاتھوڑےبہتغوروفکرسےآسپاسکےماحولکاجائزہلیاجاسکتاہےاوراسےپاکیزہوستھراکیسےبنایاجاسکتاہےاسحوالےسےکسیمنصوبہبندکوششکاآغازکیاجاسکتاہے۔

جہاںتکاسمظاہرےکااوراسمیںپلےکارڈزپرلکھےہوئےجملوںکامعاملہہےتوخداورسولپرایمانرکھنےوالاانسےشرموحیاکرنےاورآخرتکےحسابسےڈرنےوالامسلماناسکیسنگینیسےخودہیواقفہےاستحریرسےمقصودفقطاتناہےکہبعضوہمسلمانجنکےبارےمیںاسقسمکےلوگوںسےمتاثرہونےکااندیشہرہتاہےانھیںتنبیہکیجائےخدااوراسکےرسولعزو جل و ﷺکییاددلائیجائےقبروحشرکےامتحانکااحساسدلاکراسدلفریبناپاکمنصوبےکےبھیانکانجامسےآگاہکیاجائے۔

گندگی،جبتکگندیجگہپرہوصافستھرےماحولکوخرابنہکرے،ایکحدتکبرداشتکیجاسکتیہے،مثلاًباتھروممیں۔سبھیلوگاسقسمکےآزادیِنسواںکےعَلمبرداربھیگندگیکرتےبھیہیںاورکچھدیراسکےقربمیںرہتےبھیہیں،لیکنوہیںبسترلگاکرسوتےنہیں،اسےڈرائنگرومکےطورپراستعمالنہیںکرتے،اسسےگھنکھاتےہیںمگرجسکاذہنیتوازندرستنہہووہاپنےکپڑےاوربدننجاستسےآلودہبھیکرلیتاہےاوراسیطرحگھرکےصافستھرےگوشوںمیںبلکہگھرسےباہربھینکلجاتاہےدیکھنےوالےاسےعقلوخردکےتمغےنہیںپہناتےبلکہاسکےگھروالوںمحلےپڑوسمیںبسنےوالوںکوپاگلخانےمیںجمعکرانےکامشورہدیتےہیںتاکہلوگاسکیاذیتسےمحفوظرہیں۔

یہیحالاسقسمکےمظاہرہکرنےوالوںکاہےمغربکاگندڈھونڈکراپنےاسلامیملککےصافستھرےماحولمیںلائےاورسرےعامگندگیکامظاہرہکرکےدوسروںکواسگندسےلتھیڑنےکیکوششوںمیںمصروفہیں،انکاایکہیعلاجہےکہانسےدوررہاجائے،اسکیپرزورمذمّتکیجائے،اپنیآلواولادکواوراسملکپاکستانمیںبسنےوالےجملہافرادکوانگندیذہنیتکےلوگوںسےدوررکھنےکیبھرپورکوششکیجائےاورحکومتِوقتکوانکاکیاعلاجکرناچاہیےاسلامیجمہوریہپاکستانمیںجواللہاوراسکےرسولکےنامپربناہےاسحوالےسےاربابِاقتدارکوہوشکےناخنلینےچاہییں،اسفحاشیکےنئےنقطۂآغازکواوراسکےعَلمبرداروںکوقرارواقعیسزادینیچاہیےتاکہکوئیدوسراسرپھرااسقسمکیحرکتکاتصوربھینہکرے۔

یادرہےکہمسلمانخواتینکوضروریپردےکااورشرموحیاکااسلامیدرسانکیآزادیپرپابندینہیںبلکہانکےانتہائیاہموبیشقیمتہونےکیدلیلہےاسمیںانکیعزتوناموسکیحفاظتہےجسمانیاورنفسیاتیاوردماغیبیماریوںسےتحفظہےباپردہرہکرمعاشرےمیںستھرےکردارکےساتھآنےوالینسلوںکیتیاریکاشعورواحساسدلاناہےکہجبوہانمختصرسیمحدودپابندیوںکےساتھاپنےنفسکوکنٹرولکرلیںگیتوانکےباپبھائیبیٹےسراٹھاکراعتمادکےساتھدینودنیاکےبہتسےاہمکامسرانجامدےسکیںگےورنہبےحیاعورتکےبےغیرتباپ،بھائییابیٹےکیصورتمیںکبھیوہدینودنیاکابڑاکامسرانجامنہیںدےسکتے،بظاہردنیاویترقیوںمیںانکاکچھکامدکھائیبھیدےگاتواسکاانجامبھیانکہینکلےگاجیساکہنکلرہاہے۔معاشرےکوفحاشیکاگھندیمککیطرحچاٹرہاہے،دینیاوراخروینقصانتواپنیجگہدنیامیںبھیبےغیرتیاوربےحیائیکیوجہسےسکونغارتہوگیاہےاورطرحطرحکےامراضجداہیںلوگوںکینظروںمیںرسوائیجدا۔مثالوںکیضرورتنہیںجہاںآزادیِنسواں کے نام پر اس قسم کا مکروہ دھندہ ہوتا ہے وہاں کی سوسائٹی کس قدر خراب ہو چکی ہے اورخاندانی نظام تباہ و برباد ہوچکا ہے۔ اس حوالے سے اخبارات وغیرہ میں آئے دن آرٹیکل چھپتے رہتے ہیں،وہاں بسنے والے مسلمان اس سے اچھی طرح واقف بھی ہیں اور اس مسموم فضا میں کس طرح خود کو اور اولاد کو بچایا جائے اس کی فکر میں مبتلا رہتے ہیں۔

الغرض، مظاہرہ کرنے والے بے حیا مردوں اور عورتوں کی بجائے اپنے ایمان کو آواز دے کر پوچھیں کیا اللہ نہیں دیکھ رہا؟ کیا اس نے قرآنِ پاک میں جا بجا بے حیائی کی مذمت نہیں فرمائی؟ قیامت کے سخت حساب کے خوف سے نہیں ڈرایا؟ کیا صرف دنیا ہی کی زندگی ہے مرنے کے بعد اپنے اعمال کا حساب نہیں دینا؟ اپنے ان بنیادی عقیدوں کےگہرے تصور میں کلمۂ طیّبہ کا ورد کرتے ہوئے اللہ ربّ العزّت سے اپنے ایمان اور اعمال کی حفاظت اور گناہوں اور بے حیائی کے شیطانی کاموں اور اس قسم کے شیطانوں سے پناہ کی سچے دل سے دعا کریں حدیث شریف میں ہے جو اللہ سے پارسائی چاہتا ہے اللہ تعالیٰ اسے پارسا بنادیتا ہے۔

ہم اللہ کے محکوم بندے ہیں ہمارا جسم بھی اس کا پیدا کردہ ہے، اسی کے احکامات کا پابند ہے؛ ہمارا جسم ہی نہیں، ہماری جان، ہمارا مال، کاروبار گھر بار؛ الغرض سب کچھ اسی پاک پروردگار کا ہی تو ہے۔۔۔ چلے گی تو اسی کی مرضی چلے گی ۔۔ناپاک بد کردار مادر پدر آزاد اپنی بے جا آزادی کے جتنے نعرے مارتے ہیں، مارلیں اللہ ربّ العزّت اور اس کے رسولِ کریمﷺکے دیے ہوئے احکامات کی پابندی سعادت مند کرتے رہے ہیں اور کرتے رہیں گے ۔۔۔یہ چند لوگوں کا ایک مظاہرہ تھا دین سے محبت کرنے والے ۔۔۔ہمارا جسم اور خدا کی مرضی۔۔۔ والے پلے کارڈز اٹھاکر ہزار مظاہرے بھی کرسکتے ہیں، لیکن اصل کام تو پردے کی پابندی اور شرم و حیا کے مطابق زندگی گزارنا ہے۔انشاء اللہتعالٰیایسے باعمل مسلمانوں کی تعداد میں اضافہ ہورہا ہے اور ہوتا رہے گا۔

Ziae Taiba Monthly Magazine in Karachi